75%(4)75% fanden dieses Dokument nützlich (4 Abstimmungen)
5K Ansichten283 Seiten
بانو قدسیہ کا نام کون نہیں جانتا۔ وہ ادبی ناول نگاری میں ایک نمایاں ترین نام ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے ناول راجہ گدھ کو اردو ادب کے بڑے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
"راجہ گدھ" (۱۹۸۱ء) موضوع کے لحاظ سے تو منفرد ہے لیکن زبان بھی بے حد رواں اور سلیس ہے۔ بانو نے ثقیل الفاظ سے اجتناب برتا ہے۔ چونکہ ناول کا زمانہ جدید ہے اور اس کے کردار اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ہیں اس لئے وہ اپنی گفتگو میں انگریزی زبان کے الفاظ بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اردو زبان کے متبادل لفظ کو استعمال نہ کرکے انہوں نے فضا میں مصنوعی پن نہیں آنے دیا۔
بانو قدسیہ نے اپنے شہرہ آفاق ناول " راجہ گدھ " میں پاکستانی معاشرے کی سائیکی کو بہت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے ۔ مصنفہ کے خیا ل میں دیوانگی کی اصل وجہ عشقِ لاحاصل نہیں بلکہ رزقِ حرام ہے ۔ اور یہ رزق حرام کھانے کی ہی وجہ ہے کہ ہم دیوانے ہو کر اسفل درجے پر آ پہنچے ہیں. ان کا موضوع ایک ایسا معاشرہ ہے جو عشق لاحاصل کا شکار ہے۔ جو روحانی سے زیادہ جسمانی حوالے رکھتا ہے۔ اور اس سے معاشرے میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ روحانی نظریات کو چھوڑ کر محبت کا نظریہ اپنانا چاہیے ۔
بانو قدسیہ کا نام کون نہیں جانتا۔ وہ ادبی ناول نگاری میں ایک نمایاں ترین نام ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے ناول راجہ گدھ کو اردو ادب کے بڑے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
"راجہ گدھ" (۱۹۸۱ء) موضوع کے لحاظ سے تو منفرد ہے لیکن زبان بھی بے حد رواں اور سلیس ہے۔ بانو نے ثقیل الفاظ سے اجتناب برتا ہے۔ چونکہ ناول کا زمانہ جدید ہے اور اس کے کردار اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ہیں اس لئے وہ اپنی گفتگو میں انگریزی زبان کے الفاظ بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اردو زبان کے متبادل لفظ کو استعمال نہ کرکے انہوں نے فضا میں مصنوعی پن نہیں آنے دیا۔
بانو قدسیہ نے اپنے شہرہ آفاق ناول " راجہ گدھ " میں پاکستانی معاشرے کی سائیکی کو بہت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے ۔ مصنفہ کے خیا ل میں دیوانگی کی اصل وجہ عشقِ لاحاصل نہیں بلکہ رزقِ حرام ہے ۔ اور یہ رزق حرام کھانے کی ہی وجہ ہے کہ ہم دیوانے ہو کر اسفل درجے پر آ پہنچے ہیں. ان کا موضوع ایک ایسا معاشرہ ہے جو عشق لاحاصل کا شکار ہے۔ جو روحانی سے زیادہ جسمانی حوالے رکھتا ہے۔ اور اس سے معاشرے میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ روحانی نظریات کو چھوڑ کر محبت کا نظریہ اپنانا چاہیے ۔
Copyright:
Attribution Non-Commercial (BY-NC)
Verfügbare Formate
Als PDF herunterladen oder online auf Scribd lesen
بانو قدسیہ کا نام کون نہیں جانتا۔ وہ ادبی ناول نگاری میں ایک نمایاں ترین نام ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے ناول راجہ گدھ کو اردو ادب کے بڑے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
"راجہ گدھ" (۱۹۸۱ء) موضوع کے لحاظ سے تو منفرد ہے لیکن زبان بھی بے حد رواں اور سلیس ہے۔ بانو نے ثقیل الفاظ سے اجتناب برتا ہے۔ چونکہ ناول کا زمانہ جدید ہے اور اس کے کردار اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں پر مشتمل ہیں اس لئے وہ اپنی گفتگو میں انگریزی زبان کے الفاظ بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ اردو زبان کے متبادل لفظ کو استعمال نہ کرکے انہوں نے فضا میں مصنوعی پن نہیں آنے دیا۔
بانو قدسیہ نے اپنے شہرہ آفاق ناول " راجہ گدھ " میں پاکستانی معاشرے کی سائیکی کو بہت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے ۔ مصنفہ کے خیا ل میں دیوانگی کی اصل وجہ عشقِ لاحاصل نہیں بلکہ رزقِ حرام ہے ۔ اور یہ رزق حرام کھانے کی ہی وجہ ہے کہ ہم دیوانے ہو کر اسفل درجے پر آ پہنچے ہیں. ان کا موضوع ایک ایسا معاشرہ ہے جو عشق لاحاصل کا شکار ہے۔ جو روحانی سے زیادہ جسمانی حوالے رکھتا ہے۔ اور اس سے معاشرے میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ روحانی نظریات کو چھوڑ کر محبت کا نظریہ اپنانا چاہیے ۔
Copyright:
Attribution Non-Commercial (BY-NC)
Verfügbare Formate
Als PDF herunterladen oder online auf Scribd lesen
oe ails 8, Apes:
1 Bei hie fue Ban ited at fi
ath ian 4 FU ees atop cdg
HAL Be thant bond tv lO IE
eptons Sten iL de ee) el et ere
eb paid is Bi Yuptuet bbc Prxicaronah
HAS gen Cieeucreilupleledx
ASG Wir Aas SS 20Gb
eu
* ZL Bdge pel ip eewlé iy
pi hee bral Se sreeisihet ugh uitiacheg
treater velgad Gites byte
6 Set ML
sept a es WL TE Bel Soe
(EY ratte So et Bie Ai dete ed
4 UWSP siti Gb) evbule te guy
Hwyӎ
1 teint upc tigigirig
eripecigh Wie cub tfid. Seeding
fo Bly btalt
eo hdum hes titty Whubded it
rao tledt ul S besa paniLast
ctu c chen Bh Citrus Ge eles
Seb feritsrtid velit hickotered ats
meputanll fed 3c SPL ie fc BLE
retlen FL duet rope
Poe by dye tetgerte Wed
Se OY
“hbo
usta! dizeueua sh eA LD ote i EL
betrts iy Biden PW Let M Er te
Siete digit bi Sheng eit Mw Los
pobidesisied At Ato piedetas identity
hE! pants orendttuiLy Beplyh PLE
1, Hubleg rie fait — Mis — dian bes
MAG 4G Sle bts Wad Ue gob dacs
elt Meine sus S emer thor th sl
PLAS Gt v tite arin oleh
4
bidder otal Ag Yep Kenturidrgt
ora hug fase
we apa CPE PT Wil Ohta tf
& ethititph gai lmqribissys
esther Fatistaed ial cuPoubeveas
eich Gree gad dvi ie hous & cnr tget
——s ot gal
Kg Livte dard lei iius deo tod Fo»
svbjeteLeerhinsegh obephe
PEA ged. Ep bong ivi set Luc
sar atighel pts LtuverL eb keel doit
et A A stiyinaatentieddlys
Lerikdndoaind pi bbd gusts pe
woh pists pettus fice edt bes dein ge fSt
ag lisivibanvitsinindets
runt tt Sesosiesud be gsissie fr Buerdt
nance tle Iie
BOG pm ASOD
Barter fru bi Di Sah odite bee
lag Cbete’ —lt Cefne BL de asl ee — Sit
pete ——Vetivibaigl Ptr